*ایک روحانی عمل*
*برائے مراقبہ و مکاشفۂ قبور*
از :
روحانی عامل پیر طریقت مولانا محمودالحسن قادری رضوی چشتی سہروردی نقشبندی
مالیگاؤں
*7588792786*
زیارت قبور ایک محبوب عمل ہے
جس سے انسان عبرت حاصل کرتا ہے
آخرت کی یاد تازہ ہوجاتی ہے
انسان کا دل ذکر الہی کی طرف راغب ہو جاتا ہے
دل سے دنیا کی محبت کم ہو جاتی ہے
اگر یہ قبور اہل الله کی ہوں تو
مزید فائدہ یہ ہوتا ہے کہ الله تبارک و تعالی نے اولیاءالله کو جن بزرگی و کرامات سے سرفراز فرمایا ہوتا ہے ان میں سے کچھ فیوض و برکات سے اس زائر کو بھی عطا فرما دیا جاتا ہے
یہ الله والے بھی اپنی قبروں سے اپنے زائرین کو الله عزوجل کی نعمتوں سے نوازتے ہیں
اور بعد مردن بھی خلق کو خالق سے جوڑتے ہیں
اگر کوئی صاحب ان قبور پر مراقبہ و مکاشفہ کرنا چاہیں تو سب سے پہلے ان کو صفائی قلب ضروری ہے
جیسا کہ میں نے اس سے پہلے ایک مضمون میں واضح کیا ہے
جس کو
roohanielaj40.blogspot.com
پر کلمۂ طیبہ کے عنوان سے پڑھ سکتے ہیں
بغیر صفائی قلب کے مراقبہ و مکاشفہ کی دولت نہیں مل سکتی
اگر کلمۂ طیبہ کے ورد سے صفائی قلب ہے تو
کسی بزرگ کی قبر اطہر کے پاس سینہ کی طرف قبلہ کو پیٹھ کر کے بیٹھ جائیں
اپنی پوری توجہ الله پاک کی طرف مرکوز کر کے یہ تصور باندھیں کہ اس وقت الله عزوجل کا نور صاحب قبر پر نازل ہو رہا ہے اور میں اس کا مشاہدہ کر رہا ہوں اس وقت میرا قلب ( دل ) صاحب قبر کے سامنے ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہا ہے
یہ تصور جمع کر کے دنیا و ما فیھا کی فکر سے آزاد ہو جائے اور سورۂ الم نشرح کی تلاوت کرتا رہے
اور یہ تلاوت اس وقت تک کرتا رہے جب تک صاحب قبر کی روح سے ملاقات نہ ہو جائے
پہلی بار مراقبہ و مکاشفہ کرنے والے کو کم از کم 500 پانچ سو بار اور زیادہ سے زیادہ 1000 ایک ہزار بار سورۂ الم نشرح کی تلاوت کرنا چاہئے
اگر اس درمیان مقصد پورا نہ ہو تو ارادہ ترک کر دے
پھر کسی دن اسی ترکیب سے عمل دہرائے
اگر دوسری بار بھی مقصد پورا نہ ہو تو پھر ارادہ ترک کر دے
اور تیسری بار اس عمل کو بروئے کارلائے
تیسری بار بھی ناکامی کی صورت میں اس ارادے سے باز آجائے
جب صاحب قبر کی روح حاضر ہو تو السلام علیکم ورحمۃ الله و برکاته کہہ کر ان سے مختصر گفتگو کرے
سوالات کی بوچھار نہ کرے ورنہ نقصان کا اندیشہ ہے
اگر وہ کرم فرما دیں تو خود سے اپنے حالات سے آگاہ فرما دیں گے
ورنہ ان سے زیادہ گفتگو نہ کرے
اگر صفائی قلب کی دولت سے بہرہ ور ہے تو چند بار الم نشرح کی سورت پڑھنے سے بھی گفتگو ہو سکتی ہے
یا صرف چند بار کلمۂ طیبہ کے ورد سے بھی مراقبہ و مکاشفہ ہوجاتا ہے
لہذا جو لوگ اس راہ شوق کے مسافر ہیں
انہیں کثرت سے کلمۂ طیبہ کا ورد کرنا چاہئے
تاکہ انسان راہ شریعت پر بھی گامزن رہے
اور راہ طریقت سے بھی لطف اندوز ہو
جب یہ دونوں دولت انسان کو مل جائے تو معرفت و حقیقت کی گتھیاں آسان ہونے لگتی ہیں
ہمارا مقصد و منشا لوگوں کو
کلمہ سے جوڑنا
صفائی قلب
شریعت نبوی کی تلقین
طریقت کی رہنمائی
اہل الله سے محبت
اور ان سے
حصول فیوض و برکات
راہ سلوک کی طرف اشارہ
معرفت و حقیقت سے آشنائی
ہے
الله عزوجل ہمارے لئے دین کے راستوں کو آسان فرمائے
آمین بجاہ النبی الامین الکریم صلی الله علیہ وسلم
No comments:
Post a Comment