*راجستھان کا روحانی و عرفانی سفر*
تحریر از
فقیر پیر طریقت مولانا محمودالحسن قادری رضوی چشتی سہروردی نقشبندی
مالیگاؤں
*7588792786*
الحمد لله میں نے راجستھان کے روحانی و عرفانی سفر میں بہت ساری چیزوں کا مشاہدہ کیا
میں نے بزرگان دین کے روضے کی زیارتیں کیا
جیسےاجمیر شریف میں خواجہ خواجگان کے مبارک روضہ پر حاضری دیا
اور رات میں ان کے سرہانے موجود صندلی مسجد جسے عالمگیری مسجد بھی کہا جاتا ہے اسی مسجد میں بیٹھ کر ذکر و فکر مراقبہ کرتا رہا
اور خواجہ بزرگ کی عطاؤں سے فیضیاب ہوتا رہا
قبل نماز فجر قفل کشائی کے وقت ہی روضہ شریف میں حاضری دیا
اس کے بعد میڑتا سٹی گیا
جہاں ہندوستان کی انوکھی ریل بس چلتی ہے
صرف ایک ڈبے کی ریل ہے اسی میں انجن لگا ہوا ہے
یہ ریل بس صرف 15 کلو میٹر کا سفر طئے کرتی ہے
میڑتا سٹی سے میڑتا روڈ
اس دن وہاں آرام کرنے کے بعد بروز پیر ناگور شریف کی زیارت کیلئے عزیز محترم جناب ذاکر بھائی جاروڈا والے ان کے ساتھ روانہ ہوا
الحمد لله
ناگور شریف میں حضرت خواجہ صوفی حمیدالدین چشتی ناگوری علیہ الرحمۃ کے روضۂ مقدسہ کی صوفیانہ شان دیکھ کر پہلے تو یقین ہی نہیں آرہا تھا کہ میں کہاں کھڑا ہوں
اور
کیا واقعی الله والے ایسے بھی ہیں کہ اپنی ظاہری زندگی کے بعد بھی اپنی صوفیانہ طرز زندگی کو باقی رکھے ہوئے ہیں
خواجۂ خواجگان کے خلیفۂ ثانی حضرت خواجہ صوفی حمیدالدین چشتی ناگوری جن کی اقتدا میں خواجہ معین الدین چشتی علیہ الرحمۃ نماز ادا فرمایا کرتے تھے
ناگور شریف میں آج بھی اپنی صوفیانہ اداؤں کے ساتھ مرجع خاص و عام ہے
آج بھی ناگور شہر کی رونقوں سے دور بغیر گنبد بغیر چھت بغیر کسی عمارت کے بالکل سادگی کے عالم میں اسلام کی حقانیت بیان کرتا ہوا آپ کا مزار پر انوار روحانیت بکھیرتا ہے
الحمد لله آپ کے مزار پر انوار کی حاضری سے روحانی مسرت حاصل ہوئی
سرکار نے میری حاضری کو قبول و مقبول فرمایا یہی شرف میرے لئے ایک بڑا اعزاز ہے
ناگور شریف میں ہی ایک روضہ بڑے پیر کے نام سے مشہور ہے
جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ حضور غوث اعظم کے بیٹے حضرت سید عبدالوہاب صاحب قادری کا ہے
جبکہ یہ بات از قرین تواریخ درست نہیں ہے
میرا قیاس یہ کہ نام کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی ہو گی
جبکہ وہ مزار پر انوار کسی دوسرے بزرگ کا ہو گا
جو لوگ مزارات کی زیارت کا ذوق و شوق رکھتے ہیں
ان کیلئے ناگور شریف کی یہ زیارت واقعی ایک عظیم و فائدہ مند روحانی و عرفانی زیارت ہے
قلب کی طمانیت
عرفان الہی
روحانیت کی حقیقی لذت
پانا ہوتو
ایک بار ناگور شریف ضرور تشریف لے جائیں
جو لوگ اجمیر شریف عرس خواجہ میں آتے ہیں
وہ اپنے پروگرام میں ناگور شریف کا بھی اضافہ کرلیں
اجمیر شریف سے ناگور شریف کیلئے ڈائریکٹ بس چلتی ہیں
صرف
160 کلو میٹر ہے
تقریباً چار گھنٹے کا سفر ہے
لیکن ایسے سفر پر زندگی بھر رشک کروگے انشاءالله
ضلع ناگور شریف میں ہی ایک اور مشہور جگہ ہے
بڑی کھاٹو شریف
جہاں احمدآباد سرخیز والے حضرت شیخ احمد کھٹو مغربی علیہ الرحمۃ کے پیر و مرشد حضرت بابا شاہ محمد اسحق مغربی علیہ الرحمۃ کا آستانہ مبارک ہے
جن کی کرامت سے کھاٹو شریف کا پہاڑ سونے کا ہو گیا تھا
اب صرف وہ سونے کی رنگت لئے ہوئے ہیں
یہیں پر حضرت خواجہ سید شمس الدین سمن دیوان علیہ الرحمۃ کا مزار مقدس بھی ہے جو غالباً حضور مخدوم اشرف سمنانی کے ساتھ کے ہیں
کیونکہ دونوں ہم عصر ہیں
دونوں سمنانی ہیں
دونوں سادات سے ہیں
یہیں پر ایک بزرگ حضرت حافظ حفیظ الله صاحب ہیں
جو جلالی شان رکھتے ہیں
جبکہ کھاٹو شریف کے کوہ جنت پر ایک مزار پر انوار حضرت شاہ محمد محمود قتال علیہ الرحمۃ کا بھی ہے
آپ شہید ہیں
کھاٹو شریف میں پرتھوی راج اور بادشاہ اسلام محمد غوری کی جنگ بھی ہوئی ہے
غالباً آپ اسی جنگ کے شہید ہیں اور آپ کے علاوہ مزید چھ شہداء کی قبریں ہیں کیونکہ ان کی تواریخ دستیاب نہیں ہیں
پہاڑی کے دوسرے سرے پر
راجہ کا پرانا محل بھی موجود ہے
جبکہ یہیں سے صرف 4 کلو میٹر کی دوری پر چھوٹی کھاٹو شریف ہے
جہاں گیارہویں صدی کے ایک بزرگ حضرت خواجہ نظام الدین لاہوری آرام فرما ہیں
آپ کے آستانے سے منسلک جامع مسجد بھی ہے جس کا تعمیری کام جاری ہے
یہ تعمیری کام راجستھانی فن سنگ تراشی اور فنکاری کا عمدہ نمونہ کہا جا سکتا ہے
اندرون مسجد کھاٹو شریف کے پیلے پتھروں کو تراش کر ٹائل نما گھسائی کر کے چمک دمک پیدا کی گئی ہے
بڑا خوبصورت دکھائی دیتا ہے
اور پوری مسجد پتھروں کی بنائی جارہی ہے
لیکن خوبصورت ایسی کہ انسان دیکھے تو دیکھتا رہ جائے
واقعی قابل دید روضہ و آستانہ
اور قابل دید مسجد ہے
دور جدید میں پتھروں کی نقاشی کسی حیرت سے کم نہیں
میڑتا روڈ سے سیکر جاتے ہوئے راستے میں بڑی کھاٹو نام سے اسٹیشن ہے
اسی ضلع میں *رون* ایک مقام ہے
جہاں حضرت شاہ بدرالدین علیہ الرحمۃ کا آستانہ ہے
ایک مقام *روحل شریف* ہے
جہاں حضور نبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا پیراہن شریف اور لوٹا شریف ہے
جس کی زیارت قابل فضل و شرف ہے
*مکرانہ*
مکرانہ میں سنگ مرمر اور گرینائٹس کی کھدانیں دیکھا
وہاں مسلمانوں کی خوشحالی دیکھ کر طبیعت باغ باغ ہو گئی
مسلمانوں کے بڑے تعلیمی ادارے دیکھے
مکرانہ میں بھی ایک بزرگ حضرت شاہ لگن علیہ الرحمۃ کا آستانہ مرجع خاص و عام ہے
اس طرح اس مبارک سفر میں میں نے خوب خوب انعامات الہیہ کو حاصل کیا
اور اپنے اخروی توشہ کے لئے کافی متاع کو ذخیرہ کرلیا
اسی سفر میں زیرے اور سونف اور اسپغول کی زراعت کو دیکھا
مور کا غول دیکھا اور
مورنی کا رقص دیکھا
نیل گائے غول در غول دیکھے
ہرنوں کی قلابازیاں دیکھا
یہ مبارک روحانی و عرفانی سفر میرے عزیز محترم حضرت مولانا رمضان اشرفی صاحب قبلہ کی ایماء پر ہوا
حضرت موصوف نے بہت بہت ساتھ دیا
نہایت شاندار مہمان نوازی کی
میرا قیام ان کے یہاں ہی رہا
ابھی فی الوقت وہ جاروڈا میں ہیں
میں بھی ہر جگہ کی زیارت کے بعد وہیں آتا رہا
اور کئی بار مسجد میں ذکر و فکر کی محفل منعقد ہوئی
جس سے کافی لوگ فیضیاب ہوئے
اہل جاروڈا نے بھی میرا بھر پور خیال رکھا
اہل جاروڈا میں مسلمانوں اور غیر مسلمین نے بھی اپنے مسائل اور پریشانیوں کو میرے سامنے رکھا
میں نے الله رب العزت کے فضل و کرم اور بزرگوں کی عطا سے ان کے مسائل کا قرآنی و روحانی حل بتایا اور جو روحانی علاج مجھ سے ممکن ہو سکا وہ کیا
لوگوں کو ایمان اور ایمانیات سے قریب کرنے کی کوشش کی
ان کیلئے دعائیں کیا
الله کریم سے دعا ہیکہ الله اپنے حبیب صلی الله علیہ وسلم کے صدقے و وسیلے ہم سب کو دنیا و آخرت میں رسوائی سے بچا کر عزت کی زندگی سرفراز فرمائے
آمین بجاہ النبی الکریم صلی الله علیہ وسلم