*خیر و برکت کا ایک قرآنی و روحانی عمل*
از :: روحانی عامل پیر طریقت مولانا محمودالحسن قادری رضوی چشتی نقشبندی سہروردی
مالیگاٶں
*7588792786*
آج اکثر لوگ بے برکتی کا رونا روتے ہیں
روزی میں خیر و برکت نہیں ہوتی
حالانکہ صدقہ و خیرات کرتے رہیں تو بے برکتی نہیں ہو سکتی
لیکن آج کل لوگ پہلے خوب آمدنی چاہتے ہیں پھر تھوڑا صدقہ نکالنے کی فکر کرتے ہیں
قرآن پاک میں ہے
لَن تَنَالُوا البِرَّ حَتّی تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّون
یعنی تم بھلاٸی کو نہ پہنچو گے جب تک راہ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو
[ ترجمہ کنزالایمان ]
الحاصل یہ کہ پہلے خرچ کرو پھر برکت حاصل کرو
انسان اپنی دکان داری میں بھی پہلے سرمایہ لگاتا ہے پھر اس کا پھل پاتا ہے
اسی طرح نیکی کا معاملہ بھی ہے
پہلے راہ خدا میں خرچ کرو پھر اس کی برکتوں سے لطف اندوز ہوں
دوسری جگہ اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے
وَاَقرِضُوا اللہَ قَرضاً حَسَناً
اور اللہ کو اچھا قرض دو
[ ترجمہ کنزالایمان ]
اللہ تبارک و تعالی کو قرض کی کیا ضرورت ؟
یعنی اگر اللہ تعالی نے آپ کو مال و دولت یا کسی نعمت سے نوازا ہے تو اس مال و دولت یا اس نعمت سے خلق خدا کی ضرورتوں کو پورا کرو
اگر آپ نے یہ فلسفہ سمجھ لیا تو کبھی آپ کے مال و دولت میں یا اللہ کی دی ہوٸی نعمت میں نقصان واقع نہیں ہو سکتا
اب میں آپ کو خیر و برکت کا ایک قرآنی و روحانی عمل بتاتا ہوں
اس پر آج سے عمل پیرا ہو جاٸیں
ان شاء اللہ اندازے و قیاس سے زیادہ اپنے مال و دولت میں خیر و برکت کا مشاہدہ فرماٸیں گے
یہ عمل مجرب و آزمودہ عمل ہے
جب کسی کو کوٸی چیز دیں نیکی کے ارادے سے دیں
چاہے کھانے پینے کی کوٸی چیز ہو یا استعمال کی کوٸی چیز
جیسے کپڑا ٹوپی رومال
یا دیگر کوٸی بھی اشیاء
یا نیکی کی کوٸی بات ہی کیوں نہ بتاٸیں
یا کسی کو کوٸی مشورہ بھی دیں تو وہ بھی اسی میں شامل ہیں
دیتے وقت یہ نیت کر لیں کہ میں یہ اللہ تعالی کو قرض حسنہ دے رہا ہوں
یا یہ جملہ دل ہی میں کہہ دیں
وَاَقرَضتُ اللہَ قَرضاً حَسَناً
خاص طور سے اپنے پاس پڑوس میں غریب مسلمانوں یا اپنے قریبی رشتہ داروں میں ایسے لوگوں کو بلا کر ان کی دل جوٸی کر کے ان کی ضرورتوں کو محسوس کر کے بغیر ان کے کہے ہوٸے ان کی ضرورتوں کو پورا کر دیں
یا اپنے محلے کی مسجد کے امام و موذن صاحبان یا علماء کرام یا سفید پوش حضرات جو کبھی اپنی ضرورتوں کو کسی پر ظاہر نہیں کرتے
لیکن اپنی زندگی غربت میں ہی گزار دیتے ہیں
ایسے حضرات کی ضروریات کو حسب استطاعت پورا کر کے ان کی فکر مندی کو دور فرما دیں
اور یہی جملہ کہہ دیں
وَاَقرَضتُ اللہَ قَرضاً حَسَناً
پھر دیکھٸے
کیسے آپ کی کایا پلٹ ہوتی ہے
اس قرآنی عمل سے یقیناً آپ کی روزی و آمدنی میں کاروبار اور دکان داری میں بے انتہا خیر و برکت ہو گی
اس عمل کا فاٸدہ دنیا کے علاوہ یقینی طور پر آخرت میں بھی ہو گا
جو آپ کے اندازے و قیاس سے بھی زیادہ ہو گا
اس عمل کی ہر سنی مسلمان کو عام اجازت ہے
علماء کرام خاص طور پر اس پر خود بھی عمل پیرا ہو جاٸیں اور کسی دوسرے کو اسے بتانے میں بخل سے کام نہ لیں ممکن ہو تو کسی جمعہ میں اس مضمون کو اپنی تقریر کا موضوع سخن بنا لیں تا کہ عام مسلمان بھی اس خیر و برکت والے عمل سے کما حقہ فاٸدہ حاصل کر سکیں
اس عمل میں مزید اور بھی بہت سارے فواٸد مضمر ہیں
جو اس عمل کو بروٸے کار لانے کے بعد اپنے ماتھے کی آنکھوں سے ضرور ملاحظہ فرماٸیں گے
اور اس حقیر فقیر کو اپنی دعاٶں میں یاد رکھیں گے
نوٹ : اس مضمون کو بغیر کسی قطع و برید کے عام کرنے کی مکمل اجازت ہے